ارنا رپورٹ کے مطابق، "امیرسعید ایروانی" نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں شام کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کیس کا سیاسی اور دوہرے رویہ اپنانے سے جائزہ لینے سے صرف اس کو اپنی فنی نوعیت سے دور کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ساکھ پر بھی سوالیہ کا نشان لگا کر اس کو کمروز بنا سکتا ہے۔
اعلی ایرانی سفارتکار جو جمعرات کے مقامی وقت کےمطابق، اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی کی تبدیلیوں (شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال) کے عنوان کے تحت گفتگو کرتے تھے، نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جدید تاریخ میں کیمیائی ہتھیاروں کے سب سے زیادہ منظم استعمال کا سب سے بڑا شکار ملک کی حیثیت سے کسی بھی فرد کے ذریعے اور کسی بھی مقام اور کسی بھی صورتحال میں ان ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ملک، اس بین الاقوامی عقیدہ سے متفق ہے کہ اس طرح کے غیر انسانی ہتھیاروں کا استعمال، بین الاقوامی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ ہے اور اس کے استعمال کی برداشت نہیں ہونی ہوگی۔
ایروانی نے اس بات پر زور دیا کہ ان ہتھیاروں کے عدم استمعال کی ضمانت کا صرف حل، ان کی مکمل تباہی ہے اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے مکمل، موثر اور غیر امتیازی نفاذ کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے نفاذ کو سیاسی رنگ دینا اور اس تنظیم سے سیاسی مقاصد تک پہنچنے کا غط استعمال، اس تنظیم اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ